15 برس قبل اسلام آباد سے اغوا ہونے والی کشمیری لڑکی ٹوبہ ٹیک سنگھ سے کیسے ملی؟

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کی پولیس نے ایک خاتون کو بازیاب کروایا ہے جو سنہ 2008 میں مبینہ طور پر اغوا ہو گئی تھی۔
پولیس کے مطابق آسیہ بی بی کو بازیاب کروانے کے بعد اس وقت ٹوبہ ٹیک سنگھ کے دارالامان میں رکھا گیا ہے اور ان کے ورثا کی تلاش جاری ہے۔
ٹوبہ ٹیک سنگھ کے اروتی پولیس سٹیشن کے سٹیشن ہاوس آفیسر (ایس ایچ او) بشیر احمد نے بتایا کہ ’سوشل میڈیا پر ایک کلپ وائرل ہوا جس میں ایک خاتون اپنی کہانی سنا رہی تھی کہ کیسے انہیں اغوا کیا گیا اور اب وہ ٹوبہ ٹیک سنگھ کے علاقے سندھیلہ والی میں ہیں۔‘
اس ویڈیو کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نحیف آواز میں ایک خاتون یہ الزام عائد کر رہی ہیں کہ انہیں اغوا کیا اور بعدازاں زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ انہوں نے حکام سے اپیل کی تھی کہ انہیں یہاں سے نکالا جائے۔
ایس ایچ او بشیر احمد کے مطابق کہ ’یہ ویڈیو کلپ مجھے ڈی پی او صاحب نے بھی بھیجا، ہم پہلے ہی اس پر کام کر رہے تھے۔ اس ویڈیو کو غور سے دیکھنے کے بعد ہمیں محسوس ہوا کہ کوئی شخص اس خاتون کا انٹرویو کر رہا ہے اس کی آواز بھی کبھی کبھی سنائی دیتی ہے۔ میں نے اسی وقت ہی مقامی میڈیا کے نمائندوں سے رابطہ کیا تو جلد ہی ہم اس یوٹیوبر تک پہنچ گئے جس نے وہ ویڈیو کلپ بنایا تھا۔ بعد ازاں اسی وقت ہم اس خاتون تک بھی پہنچ گئے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’جس گھر میں یہ خاتون تھی اس گھر میں ایک 80 سالہ شخص اللہ یار بھی بیمار پڑا ہوا تھا۔ خاتون کے بقول اس شخص نے اس سے شادی کر رکھی ہے۔ ہم نے خاتون کو بازیاب کروانے کے بعددارالامان بھجوا دیا اور اب دیگر قانونی کاروائی کی جا رہی ہے۔‘
پولیس کے مطابق آسیہ بی بی کے اغوا کی ایف آئی آر اسلام آباد کے تھانہ چک شہزاد میں سنہ 2009 میں درج ہوئی اور اس میں ان کی عمر 20 سال بتائی گئی تھی۔ اس ایف آئی آر میں اغوا کی دفعات لگائی گئی تھیں۔
سٹیشن ہاوس آفیسر تھانہ اروتی کا کہنا تھا کہ ’اس خاتون کا تعلق کشمیر کے علاقے چکوٹھی سے ہے۔ جب سنہ 2005 کا زلزلہ آیا تھا تو یہ لوگ بے گھر ہو گئے تھے جس کے بعد یہ اسلام آباد شفٹ ہو گئے۔ تین سال اسلام آباد میں رہنے کے بعد یہ خاتون اغوا ہوئی۔ ان کو ایک مصطفی نامی شخص نے اغوا کیا۔‘
’اس شخص نے انہیں کچھ عرصہ اپنے پاس رکھنے کے بعد اللہ یار کے ہاتھوں بیچ دیا جو کہ ضلع ٹوبہ کا رہائشی تھا۔ یہ وہ معلومات ہیں جو خاتون کے ابتدائی بیان سے ہم تک پہنچی ہیں۔ اس بات کو 15، 16 سال ہو چکے ہیں۔ ہم نے چک شہزاد پولیس کو فوری طوری پر بلا لیا تھا اور ایک لیڈی کانسٹیبل بھی ساتھ آئی ہیں اور یہ کیس ان کے ہینڈ اوور کر دیا ہے۔ ابھی تک ان کے گھر والوں سے رابطہ نہیں ہوا البتہ ایک قریبی عزیز آج رات سہالہ سے پہنچے گا جسے کل مجسٹریٹ کی اجازت سے ملاقات کروائی جائے گی۔‘
پولیس کا کہنا ہے کہ مصطفی اور دیگر افراد جن کا ذکر یہ خاتون کر رہی ہے ان کو اب اسلام آباد پولیس ٹریس کرے کیونکہ ایف آئی آر وہیں درج ہوئی ہے۔ تاہم ابھی پہلا کام ان کے خاندان کو ڈھونڈ کر انہیں ان کے حوالے کرنا ہے۔

Views= (464)

Join on Whatsapp 1 2

تازہ ترین