’’انصاف تو ہے ہی نہیں، اب اس عدالت نہیں آؤں گی‘‘ بشریٰ بی بی کمرہ عدالت میں رو پڑیں

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی 7 مقدمات میں ضمانتوں کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا اور سابق وزیراعظم کی 6 مقدمات میں ضمانتوں پر جیل سپرنڈنٹنڈٹ کو ویڈیو لنک سے حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کردی، دوران سماعت سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کمرہ عدالت میں آبدیدہ ہو گئیں اور کہا کہ 9 ماہ سے ناانصافیاں دیکھ رہی ہوں میں اب یہاں نہیں آؤں گی۔
اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان کی 6 اور بشریٰ بی بی کی ایک مقدمے میں درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے سماعت کی، اس سلسلے میں بشریٰ بی بی عدالت میں پیش ہوئیں۔
دوران سماعت جج نے ریمارکس دیے کہ بانی پی ٹی آئی نے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہونا تھا، سینٹرل جیل حکام کو ہدایت کریں کہ عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے حاضر کریں۔
سابق وزیر اعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکیل سلمان صفدر نے استدعا کی کہ عمران خان کی حد تک عدالت سخت حکم دے تب ہی بانی پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کیا جائے گا۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ جب تک بانی پی ٹی آئی پیش ہوتے ہیں، میں بشری بی بی کے خلاف 442 پر دلائل دے دیتا ہوں، ڈیڑھ سال ہو گیا آپ سوچ رہے ہیں آج دلائل کیوں دے رہے ہیں کیونکہ تفتیش آج کمرہ عدالت میں ہوئی، اس مقدمہ میں بانی پی ٹی آئی،بشری بی بی،فرح،شہزاد اکبر سمیت پانچ ملزمان ہو گے، صرف دو ملزمان کی درخواست ضمانتیں ہیں باقی کی نہیں ہیں۔
وکیل نے مزید کہا کہ الزام آگیا کہ ملزمان نے فراڈ کیا اور جعلی رسیدیں دیں، جج نے وکیل سے استفسار کیا کہ اس میں ایک ہی لفظ ہیں (presented)m، وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ یہ پراسیکوشن بتائی گی، جج نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ پراسیکیوشن بتائے انھوں نے کہا یہ Present کی، پراسیکیوٹر نے کہا کہ انہوں نے الیکشن کمیشن بھی Present کیا ہے۔ جج نے ریمارکس دیے کہ ڈیڑھ سال تک آپ نے کیا تفتیش کی ہے ہوا بھی پیش کی ہیں، جج نے استفسار کیا کہ آپ کا الزام ہے رسید جعلی ہے اور انہوں نے پیش کیا، کدھر پیش کیا ثبوت دیں، جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ صفحہ مثل میں تو لکھا الیکشن کمیشن بھی پیش کی، جج نے استفسار کیا کہ کیا آپ الیکشن کمیشن گے انہوں نے کیا کہا۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کہا توشہ خانہ میں پیش کی، جج نے پراسیکیوٹر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کیا تفتیش کی اگر قانون پر چلوں تو آپ کون ہوتے ہیں مقدمہ دینے والے، جعلی رسید کہاں پر پیش کی کوئی تو ثبوت دیں۔
وکیل سلمان صفدر نے الیکشن کمشن کی بات کریں تو انہوں نے تین سال کی سزا دی لیکن اس رسید کا ذکر نہیں کیا،جج نے ریمارکس دیے کہ جیل سپرٹینڈنٹ کو لکھے اگر بانی پی ٹی آئی کو پیش نہ کیا تو آپ کو ادھر کھڑا ہونا پڑے گا۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ انہوں نے رسیدیں ٹی وی چینل پر پیش کیا، ان کے الفاظ پر عدالت میں قہقہے لگ گئے، وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ تمام کیسز ہی ایسے ہیں، بشری بی بی پندرہ دفعہ عدالت میں پیش ہوئیں ہیں اسی کیس میں، جج نے ریمارکس دیے کہ میں تو پہلی دفعہ کیس دیکھ رہا ہوں، اصل پراسیکیوٹر کدھر بھاگ گئے ہیں۔
دوران سماعت بشریٰ بی بی نے روسٹرم پر آکر کہا کہ بشری بی بی نے کہا کہ میں انصاف کی کرسی میں بیٹھے ہوئے منصفوں کی 9 مہینوں سے ناانصافی ہو رہی ہے، پورے پاکستان میں بانی پی ٹی آئی اور مجھے ناانصافی پر سزا دی گئی، انصاف تو ہے ہی نہیں میں انصاف کے لیے نہیں آئی۔
اس دوران بشری بی بی کمرہ عدالت میں رو پڑیں اور کہا کہ میرا کمبل و دیگر سامان گاڑی میں ہے جب آپ کہے گیں میں جیل جانے کو تیار ہوں، ہمارے وکلا سمیت تمام وکلا صرف وقت ضائع کرتے ہیں، جو اندر انسان بیٹھا ہے کیا وہ انسان نہیں ہے،کسی جج کو نظر نہیں آتا۔
عمران خان کی اہلیہ نے مزید کہا کہ میں اب اس عدالت میں نہیں آؤں گی، یہاں صرف ناانصافیاں ہوتی ہیں۔
بعدازاں عدالت نے عمران خان کی 6 اور بشریٰ بی بی کی ایک درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے ریمارکس دیئے کہ تھوڑی دیر میں ضمانتوں پر فیصلہ کر دوں گا۔
عدالتی عملے کے مطابق بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت پر محفوظ فیصلہ 18 نومبر کو سنایاجائےگا، بانی پی ٹی آئی کی 6 درخواست ضمانتوں پر دلائل بھی 18 نومبر کو طلب کرلیے گئے، آئندہ سماعت پر بانی پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک کے ذریعے ہر صورت حاضری یقینی بنانے کا حکم دیا گیا۔
عدالتی عملے کا کہنا تھا کہ جیل سپرٹینڈنٹ بانی پی ٹی آئی کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری یقینی بنانے کے لیے اقدمات کریں، بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانتوں پر فیصلہ ایک ساتھ سنایا جائے گا۔
یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف مقدمات تھانہ کوہسار، رمنا، ترنول، کراچی کمپنی اور سیکرٹریٹ تھانوں میں درج ہیں۔

Views= (509)

Join on Whatsapp 1 2

تازہ ترین